اچھا بولنا ایک بڑی صلاحیت ہے، لیکن اچھی طرح سننا اس سے بھی بڑی خوبی ہے۔ ایک اچھا مقرر وہی بن سکتا ہے جو ایک اچھا سامع بھی ہو، ورنہ وہ مؤثر انداز میں بات نہیں کر سکتا۔ سننا ہمیں بالواسطہ طور پر دانش، علم اور تجربہ عطا کرتا ہے۔ یہ عمل ہماری روزمرہ زندگی میں گھر، دفتر، اسکول، کلاس رومز اور سماجی حلقوں میں مسلسل جاری رہتا ہے۔ ایک وقت میں ایک شخص بولتا ہے اور کئی دوسرے سنتے ہیں، اس طرح سننے کا عمل بولنے سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
اچھا سننا کیا ہے؟
اچھا سننا یہ ہے کہ جب کوئی بول رہا ہو تو اپنی اگلی بات کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیں۔ اس طرح آپ بہتر طور پر سمجھ پائیں گے کہ سامنے والا کیا کہنا چاہتا ہے۔ ہم درج ذیل باتوں کا خیال رکھ کر اچھے سامع بن سکتے ہیں:
نظر کا رابطہ قائم رکھیں
جس شخص سے بات ہو رہی ہے، اس کی طرف دیکھنا اس بات کا اظہار ہے کہ آپ پوری توجہ دے رہے ہیں۔ اگر آپ نظریں ہٹا لیں، چاہے آپ سن ہی رہے ہوں، تو یہ تاثر ملتا ہے کہ آپ غیر دلچسپی یا لاپرواہی برت رہے ہیں، جو بولنے والے کو پریشان کر دیتا ہے۔
چہرے کے تاثرات سے دلچسپی ظاہر کریں
سر ہلانا، مسکرانا، یا ہلکا سا جھکاؤ دینا — یہ سب تاثرات اس بات کا ثبوت ہیں کہ آپ بات کو سمجھ رہے ہیں اور دلچسپی سے سن رہے ہیں۔ اس سے بولنے والے کو اطمینان ہوتا ہے کہ اس کی بات اثر ڈال رہی ہے۔
سوالات کریں
اچھا سننا صرف خاموش رہنے کا نام نہیں، بلکہ سمجھنے اور وضاحت حاصل کرنے کا عمل بھی ہے۔ سوال پوچھنے سے نہ صرف بات چیت آگے بڑھتی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ آپ حقیقتاً موضوع کو سمجھنا چاہتے ہیں۔
مداخلت نہ کریں
اگرچہ سوال پوچھنا ضروری ہے، مگر بولنے والے کو بیچ میں نہ ٹوکیں۔ پہلے اسے اپنی بات مکمل کرنے دیں، پھر سوال کریں یا رائے دیں۔ اس طرح آپ بولنے والے کو اعتماد اور سکون کا احساس دیتے ہیں۔
خلاصہ بیان کریں
جب آپ بولنے والے کی بات اپنے الفاظ میں دہراتے ہیں، تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ پوری توجہ سے سن رہے ہیں۔ اگر آپ دھیان نہ دیتے، تو آپ بات کو اپنے لفظوں میں پیش ہی نہ کر پاتے۔
سننے کی مختلف اقسام
محتاط سننا (Careful Listening)
اوپر بیان کیے گئے تمام نکات محتاط سننے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ بنیادی اور ضروری ہیں۔ ان کے بغیر مؤثر انداز میں کسی کی بات سننا ممکن نہیں۔
ہمدردانہ سننا (Sympathetic Listening)
ایک اچھا سامع صرف محتاط نہیں بلکہ ہمدرد بھی ہونا چاہیے۔ کبھی ہم کسی کی بات بہت دھیان سے سنتے ہیں مگر ہماری سننے سے بولنے والے کو کوئی عملی مدد نہیں ملتی۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم توجہ کے ساتھ احساس بھی رکھیں تاکہ بولنے والے کی بات کا مثبت جواب دے سکیں۔ اس رویے سے بولنے والے کو ذہنی سکون اور اعتماد حاصل ہوتا ہے۔
ہمدلی سے سننا (Empathetic Listening)
سننے میں توازن
ہر گفتگو کا انداز ایک جیسا نہیں ہوتا۔ اگر بات معمولی یا روزمرہ نوعیت کی ہے، تو اس پر ہلکے پھلکے انداز میں سننا کافی ہے۔ وہاں اگر آپ غیر ضروری سنجیدگی یا ہمدردی دکھائیں، تو وہ بولنے والے کو غیر فطری لگ سکتا ہے۔
ایک اچھا سامع وہ ہے جو حالات کے مطابق ردِعمل دینا جانتا ہو۔ کب ہمدرد بننا ہے، کب ہمدل، کب سنجیدہ اور کب ہلکا پھلکا — یہ فیصلہ سمجھدار سامع ہی کر سکتا ہے۔
سننے کا فن ہماری زندگی کے ہر پہلو میں کارآمد ہے۔ ایک اچھا سننے والا نہ صرف دوسروں کو سمجھتا ہے بلکہ اپنی گفتگو کو بھی بہتر بناتا ہے۔ اگر ہم نے یہ فن سیکھ لیا تو ہم اپنی شخصیت، رشتوں اور معاشرتی کردار میں نمایاں بہتری لا سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment