وقت بچانے کے طریقے

 

روزمرہ کی یکسانیت کو توڑنے کے سادہ طریقے

زندگی کی مصروف دوڑ میں اکثر ہم یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ "وقت کہاں چلا جاتا ہے؟" دن کے چوبیس گھنٹے جیسے ہاتھوں سے پھسل جاتے ہیں۔ ہم مصروف تو رہتے ہیں مگر آخر میں محسوس ہوتا ہے کہ کوئی خاص کام مکمل نہیں ہوا۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب ہمیں سمجھ جانا چاہیے کہ مسئلہ وقت کی کمی نہیں، بلکہ وقت کے درست استعمال میں ہے۔ وقت ایک ایسی نعمت ہے جو نہ خریدی جا سکتی ہے، نہ واپس لائی جا سکتی ہے۔ اسے ضائع کرنا دراصل زندگی کو ضائع کرنا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ ہم روزمرہ کی یکسانیت اور ذہنی اُکتاہٹ کے باوجود اپنے وقت کو کس طرح بامقصد بنا سکتے ہیں؟ آئیے، اس پر بات کرتے ہیں۔

 روزمرہ کی مصروفیات میں وقت کیوں ضائع ہوتا ہے؟

ہم میں سے اکثر لوگ دن کا آغاز کسی واضح منصوبہ بندی کے بغیر کرتے ہیں۔ موبائل چیک کرنا، غیر ضروری گفتگو، یا چھوٹے چھوٹے غیر اہم کام وہ سوراخ ہیں جہاں ہمارا قیمتی وقت بہہ جاتا ہے۔ اکثر اوقات ہم یہ سمجھتے ہیں کہ تھوڑی سی دیر سوشل میڈیا دیکھنا یا کسی غیر ضروری بحث میں شریک ہونا کوئی بڑی بات نہیں، مگر یہی "تھوڑی تھوڑی دیر" مل کر گھنٹوں کا وقت ضائع کر دیتی ہے۔ وقت بچانے کا پہلا اصول یہ ہے کہ ہمیں جاننا چاہیے ہم کہاں وقت کھو رہے ہیں۔ جب تک ہمیں اپنی عادات کا شعور نہیں ہوگا، ہم وقت کا نظم نہیں کر سکتے۔

 یکسانیت سے پیدا ہونے والی اُکتاہٹ کو پہچانیں

ایک ہی معمول بار بار دہرانا ذہن کو تھکا دیتا ہے۔ دن کے بعد دن ایک جیسے کام، ایک ہی ماحول، ایک ہی رفتار، یہ سب ذہنی توانائی کو ختم کر دیتے ہیں۔ جب انسان کے اندر دلچسپی ختم ہو جائے تو کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ اُکتاہٹ کو پہچاننا ضروری ہے کیونکہ یہی احساس ہمیں تبدیلی کی طرف لے جاتا ہے۔ اگر آپ کو لگے کہ آپ کے دن ایک دوسرے سے مختلف نہیں رہے، تو سمجھ لیں کہ اب تبدیلی کی ضرورت ہے۔

 چھوٹے وقفوں سے ذہن کو تازگی دیں

ہم میں سے بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ وقفہ لینا وقت ضائع کرنا ہے، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ کام کے دوران مختصر وقفے دماغ کو تازہ رکھتے ہیں۔ ایک بزرگ کا کہنا ہے کہ  "اگر پڑھتے وقت تھک جاوٗ تو سبجیکٹ بدل لو، اس سے بھی ایک تازگی ملتی ہے۔" یہ سادہ مشورہ زندگی بھر کارآمد آ سکتا ہے۔ جب ہم اپنے کام یا مطالعے سے اُکتا جائیں تو موضوع یا سرگرمی بدلنے سے دماغ کو نیا زاویہ ملتا ہے۔ کبھی چند منٹ کی چہل قدمی، کبھی کسی سے ہلکی گفتگو، یا محض نظریں کھڑکی سے باہر لے جانا یہ سب ذہنی تازگی کا ذریعہ ہیں۔ یاد رکھیں، تازہ دم ذہن ہمیشہ تھکے ہوئے ذہن سے زیادہ مؤثر کام کرتا ہے۔

 ترجیحات طے کریں اور غیر ضروری کاموں کو مؤخر کریں

ہم سب کے پاس ایک جیسا وقت ہے، فرق صرف ترجیحات کا ہے۔ جو شخص اہم اور غیر اہم کے درمیان فرق پہچان لے، وہی وقت بچانے میں کامیاب ہوتا ہے۔ اپنے دن کے آغاز میں چند منٹ صرف کر کے یہ طے کریں کہ آج کے سب سے اہم تین کام کون سے ہیں۔ باقی کام اگر کل بھی ہو جائیں تو کوئی نقصان نہیں۔ کامیاب لوگ ہمیشہ وہی ہوتے ہیں جو اپنی توجہ انہی کاموں پر مرکوز رکھتے ہیں جو ان کے مقاصد سے براہ راست جڑے ہوتے ہیں۔

 نئی سرگرمیوں سے زندگی میں توازن پیدا کریں

یکسانیت کو توڑنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی روزمرہ زندگی میں تبدیلی پیدا کریں۔ نئی سرگرمی یا نیا شوق انسان کو تازہ رکھتا ہے۔ جب کوئی کام بوجھ لگنے لگے تو خود کو نیا چیلنج دیں۔ کبھی کوئی نیا مضمون پڑھیں، کسی نئی مہارت کی مشق کریں، یا اپنے کام کے انداز میں معمولی سی تبدیلی لائیں۔ یہی تبدیلیاں ذہن کو متحرک رکھتی ہیں اور یکسانیت کے احساس کو ختم کرتی ہیں۔

 خود کو نظم و ضبط کا پابند بنائیں

وقت بچانے کا اصل راز نظم و ضبط ہے۔ اگر آپ ہر کام کے لیے ایک واضح وقت مقرر کر لیں تو نہ صرف آپ کے دن منظم ہو جائیں گے بلکہ ذہنی دباؤ بھی کم ہوگا۔ کوشش کریں کہ سونے اور جاگنے، کھانے اور کام کرنے کے اوقات ایک مخصوص دائرے میں رہیں۔ جب جسم اور ذہن ایک ترتیب کے عادی ہو جاتے ہیں تو کارکردگی خود بخود بڑھ جاتی ہے۔ نظم و ضبط کا مطلب سختی نہیں، بلکہ اپنے وقت اور توانائی کی سمجھ بوجھ سے تقسیم ہے۔

 موبائل اور سوشل میڈیا کے استعمال پر قابو پائیں

یہ دور معلومات کا ہے مگر ساتھ ہی توجہ کی بربادی کا بھی۔ سوشل میڈیا کا غیر ارادی استعمال ہمارے وقت کا سب سے بڑا دشمن بن چکا ہے۔ ہم ایک نوٹیفکیشن دیکھنے بیٹھتے ہیں اور گھنٹہ گزر جاتا ہے۔ اگر آپ واقعی وقت بچانا چاہتے ہیں تو اپنے موبائل کے استعمال کو محدود کریں۔ دن میں مخصوص اوقات طے کریں جب آپ پیغامات یا خبریں چیک کریں۔ ایک اور مؤثر طریقہ یہ ہے کہ آپ غیر ضروری ایپس  کو چھوڑ دیں یا ان کے نوٹیفکیشن بند کر دیں۔ یاد رکھیں، وقت صرف تب بچتا ہے جب ہم اپنی توجہ کو محفوظ رکھیں۔

 وقت کا احترام زندگی کا احترام ہے

وقت کو قابو میں لانے کی کوشش دراصل اپنی زندگی کو بہتر بنانے کی کوشش ہے۔ جب ہم وقت کی قدر کرتے ہیں تو ہم دراصل خود کو بہتر بناتے ہیں۔ زندگی میں کچھ بھی مستقل نہیں، مگر وقت کا گزرنا یقینی ہے۔ جو لوگ اسے سمجھ لیتے ہیں، وہ ہر دن کو معنی خیز بناتے ہیں۔ چاہے آپ طالب علم ہوں، ملازم، کاروباری یا گھریلو فرد ہوں۔ اگر آپ نے وقت کو سنبھال لیا تو کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔ وقت بچانا کسی سخت اصول یا فارمولے کا نام نہیں، بلکہ یہ سوچ اور رویے کی تبدیلی ہے۔ جب ہم یکسانیت کو توڑنے، خود کو منظم کرنے اور بامقصد سرگرمیوں میں شامل ہونے لگتے ہیں، تو زندگی ایک نیا رنگ اختیار کر لیتی ہے۔

یاد رکھیں وقت کسی کے لیے نہیں رکتا۔ اسے تھامنے کی کوشش بے کار ہے، مگر اسے بہتر انداز میں استعمال کرنا عین دانشمندی ہے۔ زندگی مختصر ہے، مگر اگر ہم اپنے وقت کے سچے محافظ بن جائیں تو یہی مختصر زندگی بھی طویل لگنے لگتی ہے۔

اگر آپ اس بات سے متفق ہیں تو پھر نیچے دیئے گئے کومنٹ بوکس میں اپنی رائے ضرور دیں۔ یا اس سے بہتر کچھ کہنا چاہیں تو ضرور بتائیں۔

 پر شائع ہوا تھا۔ goodtobest.co یہ مضمون سب سے پہلے ہماری ویب سائٹ 


No comments:

Post a Comment

گھر کے لیے اسٹیشنری کیوں ضروری ہے؟

  یادداشت اور نظم و ضبط کی ضرورت ہم روزانہ بے شمار کاموں، باتوں اور ذمہ داریوں سے گزرتے ہیں۔ ہر چیز ذہن میں محفوظ نہیں رہتی، اس لیے چیزو...